بڑا مشکل ھےتری زہرا کاجینا بابا
ایسا بدلا ہے ترے بعد مدینہ بابا
دل کےسب زخم دکھاؤں کیسے
کیا ھیں حالات بتاؤں کیسے
سبکو معلوم ھے کےمیرے لئے
بِضعَتُ منی کہا تھا تم نے
ھائے افسوس مگر اے بابا
سب بھلا بیٹھے تمھارا کہنا
تمکو جی بھرکے نا روئی بابا
اجر کیا خوب یہ اُمت کا دیا
فرشِ غم آپکے جانے کا بچھا
کوئی پرسہ بھی نا دینے آیا
کتنے بےدرد مسلمان ھوئے
میرے رونے سے پریشان ھوئے
تیری اُمت نے ستایا بابا
مجھکو دربار بلایا بابا
تیری اُمت نے مجھےجھٹلاکے
کردئیے تیری سند کے ٹکڑے
تُم نے جو مجھکو دیا تھا تحفہ
مجھسے وہ باغِ فدک چھین لیا
میں کھڑی روتی تھی سب بیٹھے رھے
دیکھکر میری طرف ھنستے رھے
میرے بالوں کی سفیدی دیکھو
خم کمر ھوگئی میری دیکھو
اپنے بچوں کے سہارے بابا
آئی دربار سے گھر تک زھراؑ
میرا دروازہ جلایا بابا
پھر وہ در مجھ پہ گرایا بابا
پپسلیاں ٹوٹ چکی ھیں میری
میرا پہلو بھی ھوا ھے زخمی
سانس لینا بھی ھوا ھے مشکل
ایسا لگتا ھے کے پھٹ جائیگا دِل
اب یہاں کوئی سہارا نا رھا
اب مدینہ یہ ھمارا نا رھا
گھِر گئے کتنے مصائب میں علیؑ
اب سلام اُنکو نہیں کرتا کوئی
اُنکی تنہائی نا دیکھی جائے
چھاگئے کیسے یہ غم کے سائے
زین و ذیشان پکاریں زھراؑ
وہ گلی اور وہ رستہ بابا
مجھکو قنفذ نے طمانچہ مارا
کیسے منظر یہ حَسنؑ نے دیکھا
کیا وہ یہ بات بھلا پائیگا
جب بھی سوچے گا تڑپ جائیگا