جب سنا صغرا نے لوٹ آیا وطن میں قافلہ
ھائے جب پہنچیں تو منظر دیکھکر روکر کہا
اےپھوپی اماں بھرا تھابھائیوں سےگھر میرا
کیا ھوا کربوبلا میں کچھ تو بتلائیں زرا
ھائے روتے ھوئے زینبؑ نے کہا اے صغرا
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
باپ جیتا بھی تو کسطرح سے یہ غم سہکے
بھائی کو پیار ھی اتنا تھا علیؑ اکبرؑ سے
جس گھڑی سینہِ اکبرؑ سے سناں کو کھیچا
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
ھائے جس مشک میں اصغرؑ کے لئے تھا پانی
ہاں اُسی مشک میں سانسیں تھی میرےغازیؑ کی
نہر پر مشک پہ جب تیر لگا پانی بہا
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
ساتھ عباسؑ تھے اکبرؑ تھے بڑی ڈھارس تھی
کس میں جرت تھی نظر ھم پہ اُٹھاتا کوئی
تھا یہی ایک سبب ھم جو ھوئے بےپردہ
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
کیسے بتلاؤں ستم اُس نے اُٹھائے کتنے
شمر نے دُرّے سکینہؑ کو لگائے کتنے
کھا گیا شام کے زنداں میں اُسے یہ صدمہ
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
یہ تو اچھا ھی ھوا تم نا گئی کربوبلا
تم سے دیکھاھی نہیں جاتا جو میں نے دیکھا
سینہ اکبرؑ کا چھدا کٹ گیا سرورؑ کا گلا
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
میری ان آنکھوں کی ٹھنڈک تومیرےبھائی تھے
میں نے ان آنکھوں سے دیکھا ھے اُنہیں مرتے ھوئے
کیسے زندہ ھوں میں اب تک یہ مجھے صغراؑ بتا
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
بس تیرے واسطے آئی ھے مدینے زینبؑ
ورنہ مقصد میرے جینے کا نہیں کوئی بھی اب
ھائے اب کون سہارا ھے میرے جینے کا
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا
فاطمہ بنتِ حسنؑ سے یہ کہا کچھ بول
بھیا قاسمؑ بھی نہیں آتے نظر کیوں مجھکو
فاطمہؑ بنتِ حسنؑ کہنے لگیں اے صغراؑ
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا
کیسی بہنوں پہ جدائی یہ قیامت لائی
ساری بہنوں کی صداؤں میں تھا بھائی بھائی
سنکے زیشان و رضا رویا مدینہ سارا
نا تیرا بھائی رھا نا ھی میرا بھائی رھا