جب شیریں کے گھر قافلہ شبیرؑ کا آیا
زینبؑ سے کہا کون ھو بتلاؤ ضعیفہ
ھمشیر ھوں شبیرؑ کی زینبؑ نے پکارا
ملنے کیلئے آئے ھیں تجھسے تیرے مولاؑ
سر دیکھ کے شبیرؑ کا شیریں نے پکارا
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
وعدہ جو کیا آپ نے میں بھول نا پائی
اِس گھر میں وہ گھر چھوڑ کے جس دن سے ھوں آئی
تکتی ھوں اُسی روز سے میں آپکا رستہ
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
وہ باتیں رلاتی ہیں جویثرب میں ہوئیں تھیں
اب آیا سمجھ آپ نےکیوں چادریں دیں تھیں
بے پردہ نبیؐ زادیاں ھیں ساتھ میں مولاؑ
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
آباد یہ گھر دیکھکے چین آتا تھا مجھکو
یہ کسکی نظر کھاگئی بتلائیے کچھ تو
اُجڑا ھوا گھر دیکھکے دل روتا ھے میرا
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
اکبرؑ کی ولادت کا سنا جسگھڑی میں نے
بس میں جو میرے ھوتا میں آجاتی مدینے
مل پائی نا اکبرؑ سے یہ افسوس رھیگا
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
دو سال کے سجادؑ تھے بھولی نہیں شیریں
پھپیاں جو کبھی آئیں تو آنکھیں نہیں کھولیں
بےپردہ ھوئیں پھپیاں تو کسطرح سے دیکھا
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
بائیس برس شیریں نے کسطرح گزارے
دن رات اسی سوچ میں کٹتے تھے ھمارے
اک روز ضرور آئینگے مولاؑ کا ھے وعدہ
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
سنتی تھی کے اِک آپکی بیٹی ھے سکینہؑ
سوچا تھا کے ساتھ آئیگی جب آئینگے آقا
جسطرح سے وہ آئی ھے دیکھا نہیں جاتا
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
مقتل میں بھلا آپ پہ کیا ظلم ھوئے ھیں
وہ بال میرے سامنے مٹی میں اٹے ھیں
جن بالوں کو خود فاطمہ زھراؑ نے سنوارا
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
ماتھے کا لہو آپکی آنکھوں میں بھرا ھے
چوما تھا محمدؐ نے جو وہ خشک گلا ھے
ھے ریشِ مبارک میں لہو آپکی مولاؑ
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا
زیشان و رضا کہتی تھی شیریں یہی روکے
اے کاش میں مرجاتی یہ دن آنے سے پہلے
ھے آپکا سر آج میرے سامنے رکھا
آپ آئینگے اِس حال میں سوچا ھی نہیں تھا