خواب میں زھراؑ نے باباکو جو دیکھا اک شب
خوش ہوئیں پاس میں باباکےچلیجاؤنگی اب
ھائے رونے لگیں بچوں کا خیال آگیا جب
یہ خبر ھی نا ھوئی پاس حُسینؑ آگئے کب
اماں ڈھونڈینگے کہاں یاد اگر آئینگی
ھم تو مرجائینگے گر آپ چلی جائینگی
ماں نے جب یہ سنا دل تڑپنے لگا
پیار کرتے ھوئے فاطمہؑ نے کہا
ٖدیکھو حُسینؑ دیکھو حُسینؑ ایسے نہیں کہتے
ماں کسی کی ھمیشہ رھی ھے کبھی
میں بھی بچھڑی تھی اما سے بچپن میں ھی
ماں کے جانے کا دکھ تو بہت تھا مگر
دیکھو میں بھی تو بن ماں کے جیتی رھی
تمکو میری قسم تم سے بچھڑیں جو ھم
ضبط کرنا ھے اے لال ماں کا یہ غم
دیکھو حُسینؑ دیکھو حُسینؑ ایسے نہیں کہتے
حال میں نے کسی کو سنایا نہیں
خود تو روئی علیؑ کو بتایا نہیں
میرا پہلو شکستہ ھے بس اسلئے
اپنے سینے سے تجھکو لگایا نہیں
ٹوٹی ھیں پسلیاں کر نا پائی بیاں
کتنی تکلیف میں جی رھی ھے یہ ماں
اے میرے دِل میرے چین میرے حَسیں
نا پریشان ھو ماں ابھی ھے یہیں
دیکھو مرنے کی اب بات کرنا نہیں
موت سے پہلے ھم مر نا جائیں کہیں
تم ھو دنیا میری تم سے ھے زندگی
تمکو دیکھوں تو چلتی ھیں سانسیں میری
مجھکو معلوم ھے میرے نورِ نظر
پیاس لگتی ھے تمکو بہت رات بھر
پیاس سہنے کی عادت بھی ڈالو زرا
پیاسہ رھنا پڑے کب کہاں کیا خبر
پیاس تم تمکو لگے اور نا پانی ملے
یہ دعا ھے کے وہ دن نا آئے کبھی
تمکو کھانا بھی فضہؑ کھلائیگی اب
اور سویرے وھی منہ دھلائیگی اب
تم جہاں جاؤگے ساتھ جائیگی وہ
ساتھ ماں کی طرح وہ نبھائیگی اب
پالے گی اب وھی ضد نا کرنا کبھی
خوش رھوگے تو ماں کو بھی ھوگی خوشی
دن وہ آیا کے جب چل بسیں فاطمہؑ
ماں کی میت پہ شبیرؑ نے دی صدا
تم بلاؤگی تو پاس آؤنگا میں
ٹوٹے بندِ کفن فاطمہؑ نے کہا
تجھ پے قربان ماں آجا اے میری جاں
جب حُسینؑ آکے لپٹے تو بولی یہ ماں
اے رضا اور زیشان دل تھام لو
روکے شبیرؑ کہتے تھے اماں سنو
دیکھو تم نے بلایا تو میں آگیا
جب بلاؤں گا آؤگی وعدہ کرو
ماں نے وعدہ کیا بیٹا چپ ھوگیا
جب جنازہ اُٹھا پھر نا آئی صدا